ہر ماہ توحید و رسالت سے مزین مشہور عالم کتاب کشف المحجوب سبقاً حضرت حکیم صاحب مدظلہٗ پڑھاتے ہیں اور مراقبہ بھی کرواتے ہیں۔قارئین کی کثیرتعداد اس محفل میں شرکت کرتی ہے۔ تقریباًدو گھنٹے کے اس درس کا خلاصہ پیش خدمت ہے۔
اس سبق میں ایک بہت بڑی بات کی طرف اشارہ ہے یعنی امت میں آنے والے فتنوں کی بات ہے۔ذرا غور سے سمجھئے گا۔پیر علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ نے دو فتنوں کا تذکرہ کیا ہے۔ ایک معتزلہ کا تذکرہ کیا ہے اوردوسرا قدریہ کاتذکرہ کیا ہے۔ یہ دونوں فتنے ہیں جو مختلف صورتوں میں ہر دور میں اٹھیں گے۔ پیر علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا:خیال کرنا جب یہ فتنے اٹھیں گےتواس وقت کتاب و سنت نبوی ﷺیہ دو چیزیں کام آئیں گی۔ کتاب سے مراد ’’قرآن پاک‘‘ اور سنت ِنبویﷺ سے مراد’’ حضور سرور کونینﷺ کا طریقہ اور تعلیم ہے ‘‘۔سنت یہ ہے کہ حضورﷺ نے وہ عمل جو بار بارکیااور آخری وقت تک کیا اس دنیاسے پردہ فرمانے سے پہلے تک،وصال سے پہلے تک کیا وہ سب سنت ہے۔ میں یہاں لفظ ’’وصال‘‘ 'کہہ رہا ہوں لفظ موت نہیں کہہ رہا کہ انبیاء علیہم السلام اپنی قبور میں زندہ ہوتے ہیں۔ تو وصال کہہ رہا ہوںیعنی دوست کی دوست سے ملاقات ،یار سے یار کی ملاقات کو وصال کہتے ہیں۔ محبوب کی محبوب سے ملاقات ہو گئی اسکو وصال کہتے ہیں۔کامیابی کی شاہراہ:تو جب بھی آپ یہ دیکھیں کہ کوئی فتنے آئے ہیں اس میں کیا کروں، کہاں جائوں؟ایک بات یاد رکھئے گا جب راستے ہر طرف نظر آئیں یعنی چوراستہ آجائے ناکہ اس طرف بھی راستہ جا رہاہے ،اُس طرف بھی جا رہاہے ، دائیں بائیں آگے پیچھے ہر طرف راستے جا رہے ہیں تو پھر دیکھنا یہ ہوتا ہے کہ ٹریفک کس طرف چل رہی ہے۔ ٹریفک جس پر رواں دواں ہے ہم بھی اس پر چلتے ہیں۔ سرورکونینﷺ نے جس عمل کو کیا، پھر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے ، خلفاء راشدین ؓنے اس عمل کو کیاپھر تابعینؒ نے تبع تابعین ؒنے اس عمل کو تواتر کے ساتھ کیا، مسلسل کیا اس کو سنت کہتے ہیں۔ وہ شاہراہ ہے بلکہ وہ کامیابی کی شاہراہ ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں